بنگلورو۔(ایس او نیوز) ریاستی حکومت کی طرف سے اسکولی بچوں کو ہفتہ میں تین دن کی بجائے اب ہفتہ میں پانچ دن دودھ مہیا کرایا جائے گا۔یہ اعلان آج وزیراعلیٰ سدرامیا نے کیا۔ انہوں نے آج کرناٹکا ملک فیڈریشن کی ہوسکوٹے ڈیری یونٹ کا افتتاح کرنے کے بعد کہاکہ کشیرا بھاگیہ اسکیم کے تحت ہفتہ میں پانچ دن اسکولی بچوں کو دودھ فراہم کرنے کیلئے 550 کروڑ روپیوں کا افزود خرچ آئے گا۔ مجموعی طور پر اس اسکیم پر 1500 کروڑ روپیوں کا خرچ آئے گا۔انہوں نے کہاکہ اس اسکیم کے تحت جو رقم حکومت صرف کرتی ہے اس کا بہت بڑا حصہ گوالوں کو جاتا ہے۔ بنگلور اربن ، بنگلور رورل ، رام نگرم کوآپریٹیو ملک سوسائٹیوں کی طرف سے آج منعقدہ تقریب میں حصہ لیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ گوالوں کو حکومت کی طرف سے فی لیٹر دودھ پر چار روپیوں کی جو تائیدی قیمت دی جارہی ہے اسے کسی بھی حال میں واپس نہیں لیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ ان چاروں اضلاع میں روزانہ 72لاکھ لیٹر دودھ جمع کیاجارہاہے، اسی لئے حکومت نے کشیرا بھاگیہ کے تحت اسکولی بچوں کو دودھ کی فراہمی کے ایام میں اضافہ کا فیصلہ کیا ہے۔کے ایم ایف کی طرف سے تیار کئے جانے والے پراڈکٹ کے معیار کو بہتر بنانے کی طرف توجہ دینے اور گوالوں کو بہتر سہولیات مہیا کرانے کی ہدایت دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ اس معاملے میں کسی طرح کی مصالحت برداشت نہیں کی جائے گی۔و زیر برائے مویشی پالن اے منجو نے بتایاکہ اسکولی بچوں کو دودھ کی فراہمی پانچ دن کرنے کا فیصلہ مستقل نہیں، یہ کوشش کی جارہی ہے کہ ہفتہ میں سات دن بھی اسکولی بچوں کو دودھ مہیا کرایا جائے۔ آندھرا پردیش، تملناڈواور دیگر ریاستوں سے شہر میں ملاوٹی دودھ کی آمد پر روک لگانے کیلئے بی بی ایم پی کوحاصل اختیارات کرناٹکا ملک فیڈریشن کو دینے کی گذارش کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ کرناٹکا ملک فیڈریشن کی طرف سے جو نندنی آؤٹ لیٹ قائم کئے جاتے ہیں اس پر ایک مافیا کا غلبہ ہے۔ آنے والے دنوں میں اس مافیا کو ختم کرکے یہ سہولت عوام کو دی جائے گی۔وزیر توانائی ڈی کے شیوکمار نے اس موقع پر کہاکہ 2018 تک ریاست کے 100 سے زائد تعلقہ جات میں 24 گھنٹے بجلی مہیا کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ کہیں بھی بجلی کا ٹرانسفارمر خراب ہوجانے پر اس کی فوری مرمت کیلئے ہر تعلقہ میں ٹرانسفارمر بینک قائم کی جاچکی ہے۔ اس پروگرام میں ریاستی وزراء رام لنگا ریڈی، ایچ ایس مہادیو پرساد، رکن پارلیمان ڈی کے سریش ، کے ایم ایف چیرمین ناگراج ، بامول چیرمین کے رمیش ، متعدد اراکین اسمبلی وکونسل وغیرہ موجود تھے۔